Why people Jealous From Successful Person

 Why people Jealous From Successful Person



بیٹا ایک بات یاد رکھو پانی میں تیرنے کے لئے تیرنا انا چاہئے اسطرح سیکھانے کے لئے سیکھنا ضروری ہے۔ بھائی جب تک اپ پانی میں چھلانگ نہیں لگاٰؤ گے تب تک اپکو اسکی گہرائی کا اندازہ نہیں ہوسکتا اپ نے سفلتا پانے کے لئے قربانی دینی پڑھتی ہے۔ اپنے جسم اپنے حواہشات اپنے نفس کی۔ بیٹا یاد رکھو ہمارہ ساتھ ایک کلاس میں ایک بینچ پر ایک کلاس پر ایک استاد سے پڑھنے والے، ایک جیسے کامیاب کیوں نہیں ہوسکتے۔ ان میں سے ایک جوکہ  15 سے 20 ہزار کی تنحواہ پر کام کرتا ہے۔ اسکا سارہ زندگی جسمانی مزدوری میں گزر جاتے دوسرا جہاں پہلے والے کا جہاں احتیتام ہوتا ہے وہاں سے اسی شروعات ہوتا ہے۔ جہاں سے ایک کا جسم کی ہڈیاں اجازت دیتا ہے کہ بس کر بھائی دوسری طرف دوسرے کا شروعات ہی اس جگہ سے ہوتی ہے۔ بھائی یہ تضاد کیوں

۔ یہ تضاد اسلیئے ہے۔ غور سے بات سنو۔ وہ بندہ جو وقت اور گردن سے اوپر حصہ استعمال کرتا ہے ان کا باقی جسم محفوظ رہتا ہے اسکے برعکس جس نے وقت کا ضیائع اور وقتی طور پر گردن سے نیچے حصے سے کمانا سیکھا وہ پر اپنے زندگی بر دوسروں کی  کامیابیاں گنتا رہتا ہے۔ اپ نے استعال سیکھنا ہے گردن سے اوپر والے حصہ کا اور جب تک اس سمندر میں چھلانگ نہںں لگاتے تو بیٹا اپکو سکھانے کا کوئی فایدہ نہیں۔ اپکو یہ باتیں بکواس لگتی ہوگی۔  اپکا وقت جتنا بھی گزر کیوں نہ جائے ۔  اپکے پڑھنے کاوقت تھا نہیں پڑھ پائے، اپکے زندگی میں ایک جاب کی تلاش میں۔ یا ایکو جاب ملا لیکن اب دوسروں کو دیکھ کر کمتری محسوس ہو رہی ہیں میں ایک بات ہمیشہ کہتا ہو جب تک اپ ماضی کا سایہ نہیں چھوڑتے ہو تب تک اپ زندگی میں اگے نہیں بڑسکتے 

۔ دوسری بات اپکا یہ یقین ہونا چاہئے کہ دنیا میں ہر انے والا کل میری کامیابی کا دن ہے۔ چاہے جتنا بھی مشکلات ایے میں نے challenging situation میں رہنا ہے۔ دو دوست تھے جسمیں ایک افیسر بن گیا اور دوسرا پرایویٹ کمپنی میں چھوٹا دام کے ساتھ ملازم. پڑھا دونوں نے ایک استاد۔ لیکن دوسرا جوکہ افیسر بن گیا اسکے تو ہائے ہائے ہوگئ۔ ایک سارہ دن محنت کرکےچند ہزار پیسے کماتا ہے دوسرا ارام سے اٹھ کر صبح دس بجے دفتر جاتا ہے 3 piece suit میں اب اس دوسرے کو تو تپ چھڑتی ہوگی نہ۔ کیا کہتے ہو بھائی ۔ محسوس ہوگی۔ اندر سے جل رہا ہوگا بھی تو۔ اپ کیا کہتے ہو کہ وہدوست جو وقت پر نہیں پڑھا نہیں سیکھا کیا دوسروں کی حوشیاں دیکھ جلنا چاہئے یا نہیں ۔ کیا اسکو اپنے کیے پر ماتم مناما چاہیے یا اللہ سے فریاد کرنا چاہیئے کہ ایک سکول ایک استاد ایک وردی پہن کر پھر ایسا۔ میں کہتا ہو کہ اسکو جلنا چاہئے

 ۔ لیکن جو دل کے نیچے اسکی دیکھنے سے ایک اگ لگی ہے ۔ اس کو اپنے دماغ کے نیچے لانا چاہیئے تال یہ جما. ہوا دماغ پگل جائے۔  میں دوبارہ. یہی بات کہونگہ کہ ہر کل اپکا مستقبلِ کیلے ہونا چاہیئے ۔  سالا اپ کو یہ جلنا یہ احساس دلایے گا۔ 

کہ اگر وہ اسطرح کامیاب ہوسکتا ہے تو میں ہوسکتا ہو۔ 

اگر وہ لاکھوں کماسکتا ہےتو اپ بھی کماسکتے۔ 

لیکن لیکن لیکن 

ضروری یہ ہے کہ وہ اگ جو اپکے دل میں لگی ہے اسکو صحیح طور پر استعمال کریں ۔ نہ کہ بزدل کی زندگی کو اور اپکے ساتھ جڑے ہر رشتے کو داو پہ لگادے۔ 

Comments

Popular posts from this blog

Hazrat Umar Farooq RA Life