Betrayal with Imran Khan and expectations from the judiciary
عمران خان صاحب کے ساتھ پھر دھوکہ
دوستوں جیسا کہ شہباز شریف صاحب 27 مئی 2022 کو ایک خطاب کی جو کہ عوام کی توقعات کی مخلاف تھی
میاں صاحب سے توقعات یہ تھی کہ اس خطاب میں میاں صاحب الیکشن کی تاریخ مقرر کریں گا۔لیکن اس نے ایسا نہیں کیا بلکہ وہ عوام کو بتا رہا ہے کہ وہ 28 روپے ماہانہ کا پیکج لارہا ہے عوام کو ریلیف دینے کے لیے۔جوکہ اگلے مہینے بجٹ میں پیش کیا جائے گا۔
اسکے ساتھ اپنے آئیندہ پلین بھی بتا دئے۔اسکا مطلب یہ کہ الیکشن تو نہیں ہور رہے اور عمران صاحب کے ساتھ ہاتھ ہوگیا۔ ناظرین اپکو بتا تا چلیں کہ عمران خان صاحب جوکہ دھرنے کی عرض سے اسلام آباد آئے تھے وہ ایسے آٹھ کے نہیں چلے گئے تھے بلکہ تیسری قوت نے عمران خان کو یقین دھیانی کرائی تھی کہ اس حکومت کے راستے میں رکاوٹ نہ بنے ۔ اور مزید انتشار سے ملک کو بچانے کیلئے آپ دھرنا ختم کردیں اور جلسہ کر کے واپس چلیں جائیں۔ ناظرین امپائر نے یہاں پر دونوں فریقین کو ایک راستے پر لانے کی یقین دھیانی کروائی۔ اور عمران خان صاحب نے چھ دن کی مہلت دے کر واپس چلیں گئے کہ شہباز حکومت جون میں الیکشن کی تاریخ بتائیں اور اسمبلی تحلیل کریں۔ لیکن شہباز شریف کی کل کی تقریر سے واضح ہور رہا ہے کہ شہباز حکومت کی تیاری الیکشن کروانے کا نہیں۔ عمران صاحب پہلے بھی ان کے دھوکو سے واقف تھا اور نہ ہی بھروسہ شہباز حکومت پر ہے۔ لیکن اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ او تیسری قوت کے ساتھ شیباز حکومت نے دھوکہ کیا ہے یا عمران کے ساتھ تیسری قوت نے۔ یہ اب وقت ظاہر کریں۔ گا لیکن اتنا بتاتا چلوں کہ عمران کی نظر عدلیہ پر ہے اور عدلیہ ہی سے ایک امید پر ہے۔
یعنی عمران کی تقریر واضح کرتا ہے۔ کہ اب عدلیہ سے مطمئن ہے۔ اور کم سے کم اس بات کی یقین رکھتے ہیں کہ اگر ہم دوبارہ اسلام آباد آئے گے۔ تو عدلیہ اسکے لئے روکاوٹیں ہٹانے میں کارامد ثابت ہوگی
Comments
Post a Comment
Welcome